District Bagh


ضلع باغ

.
ضلع باغ آذاد کشمیر کا تاریخی مقام ہے.یہ علاقہ ضلع پونچھ کی ایک تحصیل تھی 1988ء میں اسے ضلع کا درجہ دیا گیا، اس کے نام کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ کسی زمانے میں موجودہ شہہر باغ کے جنوب میں نالہ ماہل کے کنارے ایک بڑے کھیت میں مختلف قسم کے درخت تھے وہ کھیت باغ کے نام سے مشہور تھا اس وجہ سے اس علاقے کو باغ کہا جانے لگا.یہ بھی کہا جاتا ہے کہ باغ قعلہ کی تعمیر ہندو راجہ "باغاں رائے" نے کی تھی یہ بھی ہو سکتا ہے کے باغاں رائے سے باغ مشہور ہو گیا.
 آزاد کشمیر کی آزادی میں ضلع پونچھ اور بِلخصوص ضلع باغ کا بہت اہم کِردار ہےاسی ضلع سے ہی سب
سب سے پہلے ڈوگرہ کے خلاف بغاوت کا آغاز کیا گیا، 1932ء میں باغ کے لوگوں نے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے خلاف آواز اُٹھائی اور عبدالقیوم خان کی قیادت میں آل جموں و کشمیر مسلم کانفرس کا ساتھ دیا۔
 تاریح 14اگست 1947ءپاکستان بننے کے ساتھ ہی ریاست جموں و کشمیر میں بھی آزادی کی تحریک زور پکڑ گئی باغ کے لوگوں نے آزادی کا علان کرتے ہوے ڈوگرہ فوج پر حملے شروع کر دیے۔
بے شمار جانی و مالی قربانیوں  کے بعد  ڈوگرہ کو اس علاقے سے نکال دیا گیا
ضلع باغ کے ہزاروں مسلمان شہید ہوئے جن میں
سیّد خادم حسین شاہ
بھی شامل تھے جنہیں قید کے دوران میں پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے پر شہید کیا گیا۔
اس کے علاوہ
میجر رفیق احمد  شہید  
 باغ کےقاضی ناگ کے محاذ پرہندو فوج  سے بہادری کے ساتھ  مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے۔    
حکومت پاکستان نے آپ کی بہادری کے صلے میں ستارہ جرأت کا عزاز دیا۔
آپ کو باغ کے مشہور قبرستان ہڈا باڑی کے مقام پر سپرد خاک کیا گیا۔

حدود اربع

 ضلع باغ مظفر آباد سے 100 کلو میٹر کے فاصلے پر ہٹیاں سے 50 کلو میٹر اور راولاکوٹ سے 60 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے، ضلع باغ کا کُل رقبہ1368 مربہ کلو میٹر ہے،ضلع باغ کی کُل آبادی تقریباَ 5 لاکھ افراد پر مشتعمل ہےباغ شہر سطح سمندر سے 3960 فٹ بلند ہے باغ کے شمال میں مظفرآباد جنوب میں ضلع پونچھ مشرق میں ضلع حویلی جبکہ مغرب میں صوبہ خیبر پختونخوہ ہے۔
ضلع باغ کو تین تحصیلوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں
تحصیل باغ     تحصیل دھیرکوٹ    تحصیل ہاڑی گہل ہیں

 ضلع باغ کے خوبصورت مقامات اور سیر گاہیں۔

ضلع باغ کا سب سے بلند پہاڑ گنگا چوٹی ہے جو قدرتی حسن  کی دولت سے مالامال ہےاس کے علاوہ
تولی پیر لس ڈنہ سدھن گلی بلال پوٹھا   اپنی مثال آپ ہیں۔
گنگا کی ٹاپ کا ایک منظر
تولی پیر کا منظر
سدھن گلی کا منظر

No comments:

Post a Comment